: اول جیش من امتی

 اولُ جیش من امتی : 


  بے شمار روایات کتابوں میں درج ہیں ، حضور صاحب قابِ قوسین ﷺ فرماتے ہیں : اول جیش من امتی لغزو البحر فقد او جبو ا ۔ کہ میر ی امت کا وہ پہلا لشکر جو بحری جنگ لڑے گا اس پر جنت واجب کردی گئی ۔ یہ فرمان کس کے حق میں ثابت ہو ا ہے ؟ تا ریخ بتلا رہی ہے کہ پہلا بحر ی بیڑہ اسی مردِکاراور مرد میدان معاویہ رضی اللہ عنہ کا کارنامہ ہے ۔ شیعیت اورر افضیت کی دلدل میں پھنسے انسانوں اور ان کی مزخرافات سے متاثر ہو نے والوں اور ذات معاویہ رضی اللہ عنہ میں کچڑے ٹٹولنے والوں کو تاریخ وحدیث کا کھلے دل سے مطالعہ کرنا چاہیے اور فرمان الہٰی اور فرمان رسول ﷺ پر آنکھیں مر کو ز کرنا چاہیے ۔ یہ بھی محقق ہے کہ چار و ں خلفاکے ادوار میں آ پ نے اسلا می لشکرکی کمان سنبھالی ہے ، جو اسلامی تاریخ ؛ بل کہ دنیا کی تاریخ کا ایک روشن باب ہے ۔ 


یہی اسلام کا بطل جلیل ہے ، جس نے اسلام کو جزیرۃ العرب سے نکال قلات ، قندھار ، قیقان ، مکران ، سمرقند ، بخاریٰ ، سیستان ، ترمذ ، اسی طرح حمص ، شمالی افریقہ ، جزیرۃ روڈس ، سندھ ، جزیرۃ اروڈ ، کابل ، صقلیہ سمیت مشرق و مغرب اورشمال و جنوب کے ۲۲ / لاکھ مربع میل سے زیادہ علاقہ میں اسلام کی روشن تعلیمات کو پہنچادیا ۔ جب سبائیوں اور منافقوں نے اسلام کے مرکز میں سیندھ لگائی ، جس کے سبب مسلمان انتشار اور تشتت کا شکار ہوئے ۔ جس کے ضمن میں جنگ جمل و جنگ صفین کا دل دوز مرحلہ پیش آیا اس افتراق و انتشار سے جب شاہ روم نے حملہ آور ہوکر فائدہ اٹھانا چاہا تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے اللہ کے نور سے اس کو محسوس کرلیا ۔ پھر وہ گرج کڑک اُس کو سنائی کہ وہ روباہی میں ہی عافیت محسوس کرنے لگا ۔ معاویہ نے اسلامی گہار ( دہاڑ ) سنائی اور فرمایا : او رومی گدھ ! اللہ کی قسم اگر تو اس اقدام سے باز نہیں آیا تو یا درکھ کہ علی کے لشکر کا پہلا آدمی میں رہوں گا ۔ اور باوجود زمین کشادہ ہونے کے تجھ پر تنگ کردوں گا ، یہ بجلی اور صاعقہ بن کر لشکر تثلیث پر گر پڑی ، ان کے پیروں تلے سے زمین کھسک گئی کہ وہ معاویہؓ کو بہت اچھی طرح جانتے تھے ؛ چناں چہ اس نے فوراًصلح کا پیغام بھیجا ۔ 


آج مسلم حکومتوں کو اِس ضمن میں ہوش کے ناخن لینا چا ہیے ۔ کہ فلسطین ۸دہایؤں سے مشق ستم بناہوا ہے ۔ شام ( سریا ) ۶ ؍ ۷ سالوں سے اپنے لاکھوں جیالوں کو اپنے سینے پر تڑ پتا دیکھ رہا ہے ، جس میں بچے ، بوڑھے ، مرد ، عورت اورجوان سب ہیں ۔ افغان وعراق ، مصر ولبنان اوردیگر کئی ممالک ہیں ، جن کو ( حکمرانوں میں فکرِمعاویہ اور انکی طرح حساس طبیعت ) نہ ہونے کے سبب خاک وخون میں غلطان وپیچاں کر چھوڑا جارہا ہے ۔ اے کاش مسلم حکومتیں کچھ اس طرح کا احساس پیدا کرے تو یقینا ماحول بدل سکتاہے ۔ علامہ اقبال سے سنیے 

تیرا اے قیس کیوں کر ہو گیا سوزدروں ٹھنڈا کہ لیلی میں تواب تک ہے وہی انداز لیلائی

نہ تخم لاالٰہ تیری زمین شور سے پھوٹا زمانہ بھر میں رسوا ہے تیری فطرت کی نازآئی

https://t.me/IslamicKnowledge_Ashfak

تبصرے

Reed more posts

نوجوان نسل کی بے راہ روی اور غیر ازدواجی تعلقات

جھوٹ معاشرہ کو تباہ و بربادکرتا ہے

جہیز کی لعنت کا خاتمہ ضروری ہے

اولاد پر والدین کے حقوق اور ہمارے نوجوان

زنا: ایک سماجی ناسور

حلال روزی کما نافرض ہے

اسلام میں لَو یعنی پیار و محبت کرنا کیسا ہے..

طلاق کے علاوہ کن چیزوں سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے؟

📘 دستورِ ہند؛ ایک معروضی مطالعہ 🇳🇪