زنا: ایک سماجی ناسور

زنا: ایک سماجی ناسور


Subscribe YouTube Channel

https://youtube.com/c/IslamicKnowledgeTV


الحمدلله رب العالمين والصلوة والسلام علی رسولہ الکریم اما بعد قال الله تعالى في القرآن المجيد اعوذبالله من الشيطان الرجيم_بسم الله الرحمن الرحيم ولا تقربوا الزنى إنه كان فاحشة وشاء سبيلاً [الإسراء32]


زنا کہتے ہیں شرم گاہ کو حرام شرم گاہ میں داخل کرنے کو، زنا یہ ہر مذہب میں ایک سنگین اور بھیا نک جرم ہے لیکن شریعت مطہرہ نے اس پر سب سے سخت پابندی عائد کی ہے، زانی پر اتنی شد ید سزا نافذ کی ہے کہ جس کو سن کر یاد یکھ کر انسان کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ، سوچیے شادی شدہ زانی کی اسلام میں سزا یہ ہے کہ اس کو مقتل میں لا کر پتھروں سے مار مار کر ہلاک و بر باد کر دیا جاۓ ، جب تک اس کی روح قفص عصری سے پرواز نہ کرجایے تب تک مسلسل اس کو پتھروں سے مارا اور کچلا جاۓ تا کہ دوسروں کے لیے عبرت ونصیحت کا سامان بن جاۓ ، اور اگر زنا کرنے والا غیر شادی شدہ ہے تو اس کو سوکوڑے لگاۓ جائیں اور ایک سال کے لیے شہر بدر کر دیا جاۓ ۔ شریعت مطہرہ نے زنا اور بے حیائی سے سختی سے روکا ہے ، بدکاری سے کوسوں دور رہنے کی تعلیم دی ہے، جیسا کہ اللہ تعالی فرماتا ہے:


ولا تقربوا الزنى إنه كان فاحشة وشاء سبيلاً"[الإسراء32]

’’ تم لوگ زنا کے قریب مت جاؤ، کیونکہ زنا یہ بہت ہی گندا اور برا راستہ ہے ۔‘‘

مگر افسوس صد افسوس آج زنا بالکل عام ہے، ہر چہارسو اباحیت پسندی کا دور دورہ ہے ، زنا کاری و بد کاری اور فحاشی کی بہتات ہے،عریانیت اور نگا پن کی کثرت ہے، شرم حیاء،عفت و پاکدامنی ،عزت وشرافت ، اور اچھے اخلاق وکردار کی گراوٹ ہے، حد ہو چکی ہے آج تو معصوم بچیاں اور نابالغ بچیاں بھی محفوظ نہیں ہیں ،مگر میرے بھائی یہ یادر ہے کہ زنا بی شرفاء اورعزت دار کا کام نہیں ہے بلکہ یہ گھٹیا اور ذلیل لوگوں کی شناخت ہے، بے غیرت بے شرم بے حیا اور بے ایمان لوگوں کا مشغلہ ہے، جیسا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن " (صحیح بخاری:6772)

’ زنا کرنے والا جب زنا کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں رہتا ہے۔‘‘

اسی طرح زنا جس سماج میں پھیل جاۓ ، جس شہر کے باشندوں کے لوگ اخلاقی بیماری میں ملوث ہو جائیں تو اس ظالم قوم پر ذلت ورسوائی مسلط کر دی جاتی ہے، اور اسے رزق میں تنگی اور مال وعمر میں خیر و برکت سے محرومی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، متعدد جان لیوا بیماریاں جو ماضی میں نا پیدتھیں وہ سماج کے ظالموں کو جکڑ لیتی ہیں ، جیسا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لم تظهر الفاحشة في قوم قط حتى يعلنوا بها إلا فشا فيهم الطاعون والأوجاع التي لم تكن مضت في أسلافهم الذين مضوا (سنن ابن ماجہ: 4009/ حسن )


’’ جب جس قوم میں بے حیائی بد کاری اور زنا کاری بالکل عام ہو جاۓ تو اس میں طاعون اور جان لیوا بیماریاں عام ہو جاتی ہیں جو کہ پہلے کے زمانے میں نا پید تھیں ‘‘


حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:


ما ظهر الربا والزنا في قرية إلا أذن الله بإهلاكها

”جس قوم میں زنا اورسود عام ہو جاۓ تو اس کی تباہی بالکل مسلم ہے‘‘۔


خلاصہ کلام یہ ہے کہ زنا ساج کا ایک سنگین اور مہلک مرض ہے، اس سے کوسوں دور رہنا اور اپنی شرمگاہ کی حفاظت کر نا اہل ایمان کی ذمہ داری ہے،مگر افسوس آج کتنے ایسے نوجوان ہیں جو عشق و معاشقہ کی گندی لت اور بری روش میں مبتلا ہیں ، شب وروز عیاشی و بے حیائی میں اپنی زندگی کھپارہے ہیں ، لہذا ضرورت ہے کہ زنا سے اجتناب کیا جائے تا کہ خواتین کی عزت و ناموس کی حفاظت ہو سکے نسل کی حفاظت ہو سکے، دعا ہے رب العالمین سے کہ ہم سب کو زندگی کے مقصد کواچھی طرح سمجھنے کی تو فیق عطا فرماۓ آمین ۔

زنا کی کثرت قرب قیامت کی علامت اسلام میں زنا ایک خطرناک اور بھیا نک جرم ہے، گناہ کبیرہ میں شرک اور قتل جیسے سنگین جرم کے بعد سب سے بڑا اورسنگین جرم زنا کرنا ہے، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ سب بڑا گناہ کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراؤ جب کہ اللہ ہی نے تم کو پیدا کیا ہے، اس کے بعد پوچھا گیا تو آپ نے فر ما یا کہ تم اپنی اولادکواس خوف سے قتل کرو کہ تمہاری اولا دتمہارے ساتھ کھائے گی ، اس کے بعد پوچھا گیا کہ اب کون سا گناہ بڑا ہے؟ تو آپ نے کہا:”أن تزاني خليلة جارك ‘‘ (صحیح بخاری: 6001) کہ تم اپنے پڑوس کی بیوی سے بدکاری کرو

زنا کی قباحت و شناعت کا اندازہ اس بات سے ہم لگا سکتے ہیں کہ شریعت مطہرہ نے شادی شدہ زنا کارکو جان سے مار ڈالنے کا حکم دیا ہے وہ بھی پتھر سے بے رحمی اور بغیر مروت کے ساتھ ، یعنی زنا روئے زمین کا اتنا بڑا پاپ ہے کہ اگر زانی شادی شدہ ہو تو وہ اب دنیا میں زندہ رہنے کے لائق نہیں ہے۔ حضرات! اس وقت تقریبا پوری دنیا میں زنا کی بہتات ہے،زانیوں کی کثرت ہے، نیک وصالح اور اچھے کردار کے حامل بہت خال خال نظر آتے ہیں ، واللہ زنا کی کثرت قرب قیامت کی علامت ہے ، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان من أشراط الساعة أن يرفع العلم، ويكثر الجهل ويكثر الزنا، ويكثر شرب الخمر، ويقل الرجال، ويكثر النّساء حتى يكون الخمسين المرأة القيم الواحد ( صحیح بخاری:5231)


’’ قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ علم اٹھا لیا جاۓ گا ، جہالت عام ہو جاۓ گی ، زنا کی کثرت ہوگی ،خوب شراب پینے والے رونما ہوں گے،مردکم ہو جائیں گے اور عورتوں کی تعداد بیشمار ہو جائیں گی یہاں تک کہ ایک آدمی کی نگرانی اور ماتحتی میں پچاس عورتیں ہوں گی ۔‘‘ دوسری حدیث میں ہے کہ بالکل قرب قیامت لوگ جانوروں اور گدھوں کی طرح سرعام جفتی کر یں گے اور ایسے ہی بدبختوں پر قیامت قائم ہوگی۔ (صحیح مسلم:7560) اورایسے موقعے پر وہاں وقت کا سب سے بڑا پا کیزہ اخلاق اور اچھے کردار کا آدمی یہ کہے گا کہ تم یہ بدکاری دیوار کے پردے میں کیوں نہیں کرتے۔(سلسلة الأحاديث الصحيحة:481)

 ان روایات کا ماحصل یہ ہے کہ زنا کی کثرت قیامت کی نشانیوں میں سے ایک بڑی نشانی ہے، آج ہم اپنے گردو پیش ذرا بغور جائزہ لیں تو بخوبی معلوم ہوگا کہ آج اس پرفتن و پر آشوب دور میں انسانیت پر حیوانیت و درنگیت کا غلبہ ہے، آج چھوٹی چھوٹی نا بالغ معصوم بچیاں بھی محفوظ نہیں ہیں ، یہ درندہ صفت انسان ان معصوم بچیوں پر اپنی ہوس اور شہوت کی پیاس بجھانے کی ناپاک کوشش کر رہے ہیں ، اور آئے دن عصمت دری اور زنا کاری کے واردات بڑی تیزی سے بڑھ رہے ہیں ،اگر سر دست ان خامیوں پر سخت گرفت اورفوری کاروائی نہ کی گئی اور مجرموں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا گیا تو آنے والے دنوں میں موجودہ وقت سے زیادہ شرمناک اور خطرناک دن دیکھنا پڑے گا ،لہذا ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم زنا سے کوسوں دور ہیں ، نیک اور پاکیزہ زندگی گزارنے کی بھر پور کوشش کر میں ، اپنے بال بچوں اور خواتین کی حفاظت کر میں ، دعا ہے رب العالمین سے مولاۓ کریم ہم سھوں کوز ناجیسی مہلک مرض سے دوررہنے کی توفیق عطا فرماۓ آمین ۔

اسلام میں زنا کی سزا

زنا اسلام میں انتہائی قبیح اور بدترین فعل ہے، زنا کرنا گھٹیا اور ذلیل لوگوں کا شیوہ ہے، کیونکہ زنا کی وجہ سے عزت، اخلاق ، حسب ونسب ، شرم و حیا اور ایمان سب پامال ہوتا ہے، چنانچہ شریعت مطہرہ نے بے حیائی اور بدکاری کے سد باب کے لیے انتہائی سخت سزا کا نظام قائم کیا ہے، جیسے اگر زنا کرنے والا شادی شدہ ہے تو اس کی سزار جم ہے، یعنی مجرم کوموت کے گھاٹ اتارنا ہے، اس کو کیفر کردار تک پہنچانا ہے، پتھروں سے مار مار کر ہلاک و بر بادکرنا ہے، جیسا که امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں یہ باب قائم کیا ہے، باب رجم القلب في الزنا ‘‘ شادی شدہ زانی کوز نا کرنے کی وجہ سے رحم کرنے کا بیان ، پھر اس باب میں یہ روایت ذکر کی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے کہ: قال عمر بن الخطاب وهو جالس على منبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إن الله قد بعث محمدا صلى الله عليه وسلم بالحق وأنزل عليه الكتاب فكان ما أنزل عليه آية الرجم قرأناها ووعيناها وعقلناها فرجم رسول الله صلى الله عليه وسلم ورجمنا بعدہ فأخشى إن طال بالنّاس زمان أن يقول قائل ما تجد الرجم في كتاب الله فيضلوا بترك فريضة أنزلها الله وإن الرجم في كتاب الله حق على من زنى إذا أحصن من الرجال والنساء إذا قامت البينة أو كان الحبل أو الإعتراف(4513)عمر فاروق رضی اللہ عنہ منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر بیٹھ کرفرمایا سنو حد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ نے حق کے ساتھ مبعوث فرمایا اور آپ پر کتاب کا نزول فرمایا اور جو آپ پر رجم کی آیت نازل کی گئی ہم نے اسے پڑھا یاد کیا اور اسے اچھی طرح سمجھا ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود (زانیوں کو رجم کیا اور ہم نے بھی آپ کے بعد ( زانیوں کو ) رجم کیا ، مجھے اب خوف محسوس ہورہا ہے کہ کہیں طویل زمانہ گز رجانے کے بعد لوگ مید نہ کہنے لگیں کہ ہم اللہ کی کتاب میں رجم کاحکم نہیں پاتے ہیں تو اللہ کے اس فریضہ کے ترک کرنے کی بنا پر گمراہ ہوجائیں ، جب کہ اللہ نے رجم کا حکم نازل کیا ہے اور تم اللہ کی کتاب میں حق اور واجب ہے اس پر جس مرد یا عورت نے شادی کے باوجود بھی زنا کرلیا ، ( شادی شدہ زانی کو رجم اس وقت کر یں گے ) جب گوا ہی مکمل طور پر ثابت ہو جاۓ یا مجرم خود اعتراف کر لے یا عورت حاملہ ہوجاۓ‘‘۔


اسی طرح آپ کے پاس مسجد نبوی میں ایک آدمی آیا اور اس نے عرض کیا کہ میں نے زنا کرلیا ہے، تو آپ نے اس کی طرف سے اپنا چہرہ پھیر لیا، وہ شخص اسی طرح تین مرتبہ یہی کہتارہا کہ میں نے زنا کر لیا ہے ، اور اس نے تین مرتبہ اپنے نفس کی گواہی پیش کی تو آپ نے کہا تم پاگل ہو گئے ہو کیا ؟ اس نے کہا کہ نہیں ، تو آپ نے پھر پوچھا خصنت ؟ کیا تمہاری شادی ہوگئی ہے؟ قال نعم يا رسول اللہ اس نے کہا ہاں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، تب آپ نے کہا’اذھبوا فار مجموہ ‘‘ (صحیح بخاری:6825 )اسے لے جاؤ اور رجم کر دو۔


ان دونوں روایتوں سے صاف معلوم ہوا کہ شادی شدہ زانی کی سزا اسلام میں رجم ہے، یعنی ایسے پانی آدمی کو دنیا میں زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ اور اگر زانی شادی شدہ نہ ہوتو اس کی سزا سوکوڑے مارکھانا ہے اور مکمل ایک سال جلا وطن ہونا ہے یعنی اپنے شہر سے باہر دوسری جگہ قیام کرنا ہے،جیسا که صحیح بخاری شریف کی روایت میں ہے، عن زید بن خالد رضی الله عنه عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أنه أمر فيمن زنی ولم يخصن بجلد مائة وتغريب عام "( صحیح بخاری:2649) حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یحکم دیا ہے کہ جس نے زنا کیا اور وہ شادی شدہ نہیں ہے تو اسے سوکوڑے مارنا اور ایک سال جلا وطن کرنا۔ 

خلاصہ کلام یہ ہے کہ زنا ایک بدترین اور گھٹیا مل ہے، اور اس کی سزا اسلام میں نہایت سنگین ہے ، شریعت مطہرہ نے شادی شدہ زانی کو رجم کر نے اور غیر شادی شدہ کوسوکوڑے مارنے اور مزید ایک سال شہر بدر کرنے کی سخت تاکید کی ہے،لہذا ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اگر ہم اسلامی مملکت میں رہتے ہیں تو اسلام کے اس قانون کو نافذ کر نے کی کوشش کریں تا کہ زانیوں سے معاشرہ پاک وصاف ہو جائے اور سماج کی خواتین کی عزت و ناموس محفوظ رہ سکے۔


زناکےمفاسد

زناکےمفاسد کا مطلب ہے زنا کے نقصانات مضرات ، زنا کی تباہ کاریاں ز ناو بد کاری اور بدفعلی ایک مجرمانہ کردار کی شناخت ہے، دین ودنیا اور آخرت میں زنا کے بیشمار نقصانات ہیں ، جو اس بات کا ہم سارے انسانوں سے تقاضا کرتا ہے کہ ہم سب زنا کاری جیسی بدترین خصلت سے ہمیشہ دور ر ہیں ۔ سامعین کرام! آیئے آج ہم آپ کے سامنے زنا کے نقصانات مختصر انداز میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کر نے جار ہے ہیں ۔ 

اول: زنا کی وجہ سے ایمان کی روح مجروح ہوجاتی ہے، دل سے ایمان کی روشنی ماند پڑ جاتی ہے۔ 

زنا کار سے اللہ سخت ناراض اور غضبناک ہوتا ہے۔ 
زنا سے دل سخت اور سیاہ ہو جا تا ہے۔
زانی لوگوں کی نگاہ میں گر جا تا ہے ، یعنی اس کی عزت خاک میں مل جاتی ہے ۔
زنا کرنے سے زرق کی برکت اٹھ جاتی ہے ،غربت وافلاس اور فقر وفاقہ سے انسان دو چار ہو جا تا ہے، دل سے سکون چھن جا تا ہے ،گھر اختلاف وانتشار کا گہوارہ بن جاتا ہے۔
دنیا میں زانی کو سخت سزاؤں سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔ 
ز نایہ شرم وحیا، عفت و پاکیزگی اور غیرت کی چادر کو انسان سے کھینچ کر قعر مذلت میں ڈھکیل دیتا ہے، اور پھر انسان بالکل بے شرم اور بے غیرت بن جا تا ہے ۔ 
زانی کا دل اللہ کی محبت اور اس کی یاد سے خالی رہتا ہے، وہ ہمیشہ اپنے نفس میں خباثت ہی کو جنم دیتا ہے، اور ہمہ وقت بدکاری کے لیے موقع کی تلاش میں سر گرداں رہتا ہے ۔ 
ز نایہ شادی جیسی عظیم عبادت سے بے نیاز کر دیتا ہے، اور یہی شیطان کی ایک بڑی چال ہے۔ 
زنا سے دنیا میں سخت عذاب آتا ہے ، اور متعدد خطرناک بیماریوں کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے، جیسے کثرت اموات، طاعون ، ہارٹ اٹیک، کینسر وغیرہ وغیرہ۔ 
زنا سے نسب کا فقدان ہوتا ہے یا نسب خلط ملط ہوجا تا ہے۔ 
زنا کی وجہ سے ولدالزنا کا ایک آزمائش بھری زندگی کا جھیلنا۔
زنا پر خرچ ہونے والی دولت کا بے حساب خسارہ۔ 
زنا کی وجہ سے بیوی کا حق غبن کرنا۔ 
منی ( مادہ تولید ) کی بربادی۔  
وقت کی بربادی۔
زنا کار کے لیے برزخ میں دردناک عذاب ہے وہ یہ کہ زانی مردوعورت بالکل ننگے ایک تنگ آگ کے تنور میں تپیں گے ۔ قیامت کے دن زانی کے لیے جہنم ہے۔
بوڑھے زانی سے اللہ بات نہیں کرے گا، اور عام زانی کو اپنی عظیم الشان نعمت جنت سے محروم کر دے گا۔


زنا کے یہ تقریبا انیس بھیا نک نقصانات ہیں جنہیں ابھی آپ سبھوں نے بغور مطالعہ کیا ہے،لہذا ہم سب مسلمانوں کی دینی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم زنا جیسے مہلک مرض سے خود دور ہیں ، اور اپنے گھر والوں اور اپنے بال بچوں کو بھی دور رکھنے کی بھر پور کوشش کر یں۔

زناکے اسباب 

زنا کی حرمت و مضرت ہر مذہب اور دھرم میں مسلم ہے ، اور اس کے متعلق آپ نے دسیوں بارسنا اور پڑھا ہوگا کہ زنا میدین، دنیا، آخرت، جان و مال اور عزت و آبرو کی ہلاکت و تباہی کا بہت بڑا ذریعہ ہے، لیکن اس کے باوجود بھی زنا کے واردات روز بروز بڑھتے ہی جار ہے ہیں معصوم اور نابالغ بچیوں کے ساتھ اجتماعی آبروریزی اور قتل کے حادثات میں شب وروز اضافہ ہوتا ہی چلا جارہا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم زنا کی حرمت ومضرت کوتو سمجھتے ہیں ،لیکن زنا کے اسباب وعوامل پر گہری نظر نہیں رکھتے ہیں جس کے نتیجے میں آج بے حیائی اور بدکاری کا دور دورہ ہے۔ سامعین کرام! آیئے آج سرسری طور پر زنا کے اسباب وعوامل کو اچھی طرح سمجھ لیتے ہیں تا کہ ہم سب زنا کے چور دروازوں کو اچھی طرح بھانپ لیں پھر ان سے بچنے کی بھر پور کوشش کر میں اور شیطان کو بہکانے اور گمراہ کر نے کا موقع خودفرا نام نہ کر یں ۔ زنا کے چند اسباب درج ذیل ہیں


( 1 ) مردوزن کا اختلاط ہونا (2 ) عورت کا حجاب اور نقاب کا نہ لگانا (3 ) مخلوط تعلیم یعنی ایک ساتھ لڑ کے لڑکی کا پڑھنالکھنا (4) بغیر محرم کے عورت کا اپنے گھر سے باہرسفر پر نکلنا (5 ) شادی لیٹ سے کرنا (6) جد ید وسائل کا ناجائز استعمال کرنا جیسے موبائل، اور انٹرنیٹ وغیرہ کا غلط استعمال کر نا (7) عورت کا گھر سے بے پردہ خوشبو لگا کر نکلنا ( 8 ) عورت کا اجنبی مردکو اور مرد کا اجنبی عورت کو دیکھنا (9) بیوی کا اپنے شوہر کو ایک سے زائد چار شادی کر نے پرسخت پابندی لگانا (10 ) بناضرورت عام راستوں پر بیٹھنا ( 11 ) ایمان اور تقوی کی کمزوری ( 12 ) زوجین کا حق زوجیت کی ادائیگی میں خیانت کرنا (13) بے غیرت اور بے حیا نو جوانوں کی صحبت اختیار کرنا (14) فحش میگزین اور مجلات کا مطالعہ کرنا ( 15 ) نیم برہنہ تصاویر کا مشاہدہ کرنا ( 16 ) فخش فلم دیکھنا (17) گانے اور میوزک کارسیا ہونا ( 18 ) نشہ آور اشیاء کا استعمال کرنا (19) سیر وسیاحت کے لیے اپنی اولا دکو بالکل آزاد چھوڑ دینا (20) پیسہ کمانے کے لیے عورتوں اور بچیوں کو دکان پر مقرر کرنا (21) آخرت کے حساب و کتاب اور آتش دوزخ سے بے خبر اور بے فکر رہنا (22) غیر محارم سے خلوت میں ملنا جلنا (23) عورت کا اجنبی مردوں سے نرم لہجے میں گفتگو کرنا (24) شرعی قانون ( شرعی حدود ) کا نفاذ نہ ہونا (25) اپنی اولا دکو دینی تعلیم سے دور رکھنا اور ان کے اندرد ینی مزاج نہ پیدا کرنا وغیرہ وغیرہ ۔


یہ زنا کے چند محرک اسباب ہیں اگر ہم نے ان سے دوری اختیار کی تو زنا سے بچنا ہم سبھوں کے لیے نہایت آسان ہو جاۓ گا، رب العالمین سے دعا ہے کہ اللہ ہم جمیع مسلمانوں کو زنا سے بچنے کی توفیق عطا فرماۓ آمین ۔

سوشل میڈ یا ڈیک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ

Subscribe YouTube Channel

https://youtube.com/c/IslamicKnowledgeTV

تبصرے

Reed more posts

نوجوان نسل کی بے راہ روی اور غیر ازدواجی تعلقات

جھوٹ معاشرہ کو تباہ و بربادکرتا ہے

جہیز کی لعنت کا خاتمہ ضروری ہے

: اول جیش من امتی

اولاد پر والدین کے حقوق اور ہمارے نوجوان

حلال روزی کما نافرض ہے

اسلام میں لَو یعنی پیار و محبت کرنا کیسا ہے..

طلاق کے علاوہ کن چیزوں سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے؟

📘 دستورِ ہند؛ ایک معروضی مطالعہ 🇳🇪